میرے سر سے کیا غرض سرکار کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے سر سے کیا غرض سرکار کو
by مبارک عظیم آبادی

میرے سر سے کیا غرض سرکار کو
دیکھیے اپنے در و دیوار کو

یہ گھٹا ایسی گھٹا اتنی گھٹا
مے حلال ایسے میں ہے مے خوار کو

دھمکیاں دیتے ہو کیا تلوار کی
ہم لگاتے ہیں گلے تلوار کو

اپنی اپنی سب دکھاتے ہیں بہار
گل بھی گلشن سے چلے بازار کو

طاق سے مینا اتار آئی بہار
طاق پر رکھ شیخ استغفار کو

ڈھونڈھتا پھرتا ہے کوئے غیر میں
دل مبارکؔ کو مبارکؔ یار کو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse