میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
Appearance
میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے
دل جس کے ہاتھ میں ہو نہ ہو اس پہ دسترس
بے شک یہ اہل دل پہ مصیبت کی بات ہے
پروانہ رینگتا رہے اور شمع جل بجھے
اس سے زیادہ کون سی ذلت کی بات ہے
مطلق نہیں محال عجب موت دہر میں
مجھ کو تو یہ حیات ہی حیرت کی بات ہے
ترچھی نظر سے آپ مجھے دیکھتے ہیں کیوں
دل کو یہ چھیڑنا ہی شرارت کی بات ہے
راضی تو ہو گئے ہیں وہ تاثیر عشق سے
موقع نکالنا سو یہ حکمت کی بات ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |