میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
by اکبر الہ آبادی

میرے حواس عشق میں کیا کم ہیں منتشر
مجنوں کا نام ہو گیا قسمت کی بات ہے

دل جس کے ہاتھ میں ہو نہ ہو اس پہ دسترس
بے شک یہ اہل دل پہ مصیبت کی بات ہے

پروانہ رینگتا رہے اور شمع جل بجھے
اس سے زیادہ کون سی ذلت کی بات ہے

مطلق نہیں محال عجب موت دہر میں
مجھ کو تو یہ حیات ہی حیرت کی بات ہے

ترچھی نظر سے آپ مجھے دیکھتے ہیں کیوں
دل کو یہ چھیڑنا ہی شرارت کی بات ہے

راضی تو ہو گئے ہیں وہ تاثیر عشق سے
موقع نکالنا سو یہ حکمت کی بات ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse