میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
by سراج اورنگ آبادی

میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
یک بار ہو گیا ہے دوبارا کب آئے گا

پتلیاں مرے نین کے جھروکے میں بیٹھ کر
بیکل ہو جھانکتی ہے پیارا کب آئے گا

اس مشتری جبیں کا مجھے غم ہوا زحل
طالع مرے کا نیک ستارا کب آئے گا

مرجھا رہی ہے دل کی کلی غم کی دھوپ میں
گل زار دلبری کا ہزارا کب آئے گا

ہے شاد اپنے پھول سیں ہر بلبل اے سراجؔ
وو یار نو بہار ہمارا کب آئے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse