میرے تڑپنے نے تماشا کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے تڑپنے نے تماشا کیا
by نسیم بھرتپوری

میرے تڑپنے نے تماشا کیا
وہ نگہ شوق سے دیکھا کیا

اشک نے کیں عشق کی غمازیاں
راز دروں آنکھ نے افشا کیا

بل بے خلش خنجر بیداد کی
سینہ کو لبریز تمنا کیا

جو نہ ہوا آپ سے بہتر ہوا
جو نہ کیا آپ نے اچھا کیا

وعدۂ جانبازئ الفت نسیمؔ
تو نے یہ دیوانے ستم کیا کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse