میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے
by مضطر خیرآبادی

میرے ارماں وہ سدھارے یوں کے یونہیں رہ گئے
حوصلے سارے کے سارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جو دعا مانگی وہ پھر واپس نہ آئی ہجر میں
ہاتھ ہم اپنے پسارے یوں کے یونہیں رہ گئے

جان لینے کا تو وعدہ آج پورا ہو گیا
اور سب وعدے تمہارے یوں کے یونہیں رہ گئے

وقت زینت سن کے وہ میری پریشانی کا حال
اپنے گیسو بے سنوارے یوں کے یونہیں رہ گئے

دے کے دل ان کو نہ دیکھا اور کو مضطرؔ کبھی
سب حسیں جوبن ابھارے یوں کے یونہیں رہ گئے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse