میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ
by اکبر الہ آبادی

میری تقدیر موافق نہ تھی تدبیر کے ساتھ
کھل گئی آنکھ نگہباں کی بھی زنجیر کے ساتھ

کھل گیا مصحف رخسار بتان مغرب
ہو گئے شیخ بھی حاضر نئی تفسیر کے ساتھ

ناتوانی مری دیکھی تو مصور نے کہا
ڈر ہے تم بھی کہیں کھنچ آؤ نہ تصویر کے ساتھ

ہو گیا طائر دل صید نگاہ بے قصد
سعی بازو کی یہاں شرط نہ تھی تیر کے ساتھ

لحظہ لحظہ ہے ترقی پہ ترا حسن و جمال
جس کو شک ہو تجھے دیکھے تری تصویر کے ساتھ

بعد سید کے میں کالج کا کروں کیا درشن
اب محبت نہ رہی اس بت بے پیر کے ساتھ

میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبرؔ
ناسخؔ و ذوقؔ بھی جب چل نہ سکے میرؔ کے ساتھ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse