Jump to content

میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگی

From Wikisource
میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگی
by حسرتؔ عظیم آبادی
302858میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگیحسرتؔ عظیم آبادی

میری اس پیاری جھب سے آنکھ لگی
اس سراپا عجب سے آنکھ لگی

عشق میں خواب کا خیال کسے
نہ لگی آنکھ جب سے آنکھ لگی

خواب میں بھی نہ دیکھا ہم نے لطف
کس سراپا غضب سے آنکھ لگی

جتنے خوش چشم ہیں زمانے میں
رہتی ہے میری سب سے آنکھ لگی

رات ہمسایوں کی نہ صبح تلک
میری افغان شب سے آنکھ لگی

یار آتا نظر نہیں آتا
ہے ادھر میری کب سے آنکھ لگی

رہتی ہے اس نگاہ کافر کی
رنجش بے سبب سے آنکھ لگی

مجھ کو مت دیکھ ہے بلا حسرتؔ
یار عاشق طلب سے آنکھ لگی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.