مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
by نظیر اکبر آبادی

مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
دودھ چھٹی کا اسے یاد دلانے چلو

آئینۂ ماہ کو لعل لب اپنے دکھا
چشمۂ کافور میں آگ لگانے چلو

تم ہو مہ چار دہ چار قدم رکھ کے آج
بدر فلک قدر کی قدر گھٹانے چلو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse