مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
by مرزا اظفری

مہ رو نہ ہو اور چاندنی وہ رات ہے کس کام کی
ہو وہ بھی پر خلوت نہ ہو یہ بات ہے کس کام کی

دو بوسے یا لگ لو گلے تب گالیاں میٹھی لگیں
گر وہ نہیں اور یہ نہیں صلوات ہے کس کام کی

جب یار سے ہووے جدا ایک یار جانی دوستو
باغ و بہار و جام و مل برسات ہے کس کام کی

ہے نسب میں عالی اگر رکھتا نہ ہو علم و ہنر
اک ڈھیر سے بھی ہے بتر وہ ذات ہے کس کام کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse