مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ
by داغ دہلوی

مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ
جو نہ ملتے تھے سب ملیں گے آپ

دم رخصت یہ چھیڑ تو دیکھو
مجھ سے کہتے ہیں کب ملیں گے آپ

آپ کیوں خاک میں ملاتے ہیں
ہم مصیبت طلب ملیں گے آپ

کارواں کی تلاش کیا اے دل
آ کے منزل پہ سب ملیں گے آپ

ایک تو وعدہ اور اس پہ قسم
یہ یقیں ہے کہ اب ملیں گے آپ

داغؔ اک آدمی ہے گرما گرم
خوش بہت ہوں گے جب ملیں گے آپ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse