مہادیو جی کا بیاہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مہادیو جی کا بیاہ
by نظیر اکبر آبادی

پہلے ناؤں گنیش کا، لیجئے سیس نوائے
جا سے کارج سدھ ہوں، سدا مہورت لائے
بول بچن آنند کے، پریم، پیت اور چاہ
سن لو یارو، دھیان دھر، مہادیو کا بیاہ
جوگی جنگم سے سنا، وہ بھی کیا بیان
اور کتھا میں جو سنا، اس کا بھی پرمان
سننے والے بھی رہیں ہنسی خوشی دن رین
اور پڑھیں جو یاد کر، ان کو بھی سکھ چین
اور جس نے اس بیاہ کی، مہما کہی بنائے
اس کے بھی ہر حال میں، شیو جی رہیں سہائے
خوشی رہے دن رات وہ، کبھی نہ ہو دلگیر
مہما اس کی بھی رہے جس کا نام نظیرؔ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse