مچھر اور مچھرانیاں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مچھر اور مچھرانیاں
by افسر میرٹھی

ٹوٹی پھوٹی موری میں اک مچھر صاحب رہتے ہیں
شاید وہ گھر میں بھی اپنے مچھر ہی کہلاتے ہیں
بیویاں ان کی چار عدد ہیں مچھرانی کہلاتی ہیں
موری والے گھر میں ہی جی چاروں سے بہلاتے ہیں
اک دن وہ گھر سے نکلے تو واپس آنا بھول گئے
میں تو جانوں اسی طرح سے روز کہیں اڑ جاتے ہیں
بیویاں ان کی چپ بیٹھی تھیں لیکن فکر تھی سب کو ہی
چاروں آپس میں کہتی تھیں اب آتے اب آتے ہیں
پہلی بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
آڑے ترچھے اڑتے وہ اب بین بجاتے آتے ہیں
دوسری بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
لال کھٹولا ہرے بھرے تکیے ان پر لوٹ لگاتے ہیں
تیسری بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
کوڑا گھر کے خمیر کے اوپر رہ رہ کر منڈلاتے ہیں
چوتھی بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
باسی باسی پھلوں کے رس میں خوش ہو ہو کے نہاتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse