مٹی کا دیا (امین حزیں سیالکوٹی)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مٹی کا دیا
by امین حزیں سیالکوٹی

دیکھو بچو میں ہوں مٹی کا دیا
بے حقیقت ہوں مگر ہوں کام کا
گیس بتی شمع برقی قمقمے
جتنے بھی ہیں سب ہیں میری نسل کے
خامشی سے رات بھر جلتا ہوں میں
پر زباں سے اف نہیں کرتا ہوں میں
خود جلا کرتا ہوں اوروں کے لئے
دکھ سہا کرتا ہوں غیروں کے لئے
مجھ سے ہے روشن اندھیری رات ہے
میری فطرت میں یہ کیسی بات ہے
جھونپڑی میں بھی ہے محفل میں گزر
مہرباں یکساں ہوں میں ہر ایک پر
فائدہ پہنچاتا ہوں ہر ایک کو
ہندو ہو مسلم ہو یا عیسائی ہو
میں سمجھتا ہی نہیں ہوں ذات پات
میری نظروں میں ہے انساں ایک ذات
روشنی پہنچانا میرا کام ہے
آپ کی خدمت مرا انعام ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse