مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ
by مومن خان مومن

مومنؔ خدا کے واسطے ایسا مکاں نہ چھوڑ
دوزخ میں ڈال خلد کو کوئے بتاں نہ چھوڑ

عاشق تو جانتے ہیں وہ اے دل یہی سہی
ہر چند بے اثر ہے پر آہ و فغاں نہ چھوڑ

اس طبع نازنیں کو کہاں تاب انفعال
جاسوس میرے واسطے اے بد گماں نہ چھوڑ

ناچار دیں گے اور کسی خوب رو کو دل
اچھا تو اپنی خوئے بد اے بد زباں نہ چھوڑ

زخمی کیا عدو کو تو مرنا محال ہے
قربان جاؤں تیرے مجھے نیم جاں نہ چھوڑ

کچھ کچھ درست ضد سے تری ہو چلے ہیں وہ
یک چند اور کج روی اے آسماں نہ چھوڑ

جس کوچہ میں گزار صبا کا نہ ہو سکے
اے عندلیب اس کے لیے گلستاں نہ چھوڑ

گر پھر بھی اشک آئیں تو جانوں کہ عشق ہے
حقہ کا منہ سے غیر کی جانب دھواں نہ چھوڑ

ہوتا ہے اس جحیم میں حاصل وصال جور
مومنؔ عجب بہشت ہے دیر مغاں نہ چھوڑ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse