موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ
by میر کلو عرش

موسم گل میں نہیں عزت و شان واعظ
کون اس فصل میں سنتا ہے بیان واعظ

دختر رز کی مذمت کا ارادہ تو کرے
کھینچ لونگا ابھی گدی سے زبان واعظ

آج رندان قدح نوش کو اچھی سوجھی
مے کشی کے لیے تاکا ہے مکان واعظ

موسم گل میں جو سنتا ہوں تو میں کہتا ہوں
ہے صدائے سگ دیوانہ بیان واعظ

غول صحرائے شریعت اسے بتلا دیں گے
ہم سے پوچھے تو کوئی نام و نشان واعظ

دور رندوں کا ہے چلتی ہے شب و روز شراب
عہد قاضی ہے نہ باقی نہ زبان واعظ

قتل کر ڈالیے ہر دم یہ خیال آتا ہے
جوش کھاتا ہے لہو سن کے بیان واعظ

کبک کی طرح یہ لوٹے ابھی انگاروں پر
بھٹیاں مے کی جو ہوں زہر مکان واعظ

شکر ہے موسم گل کا اثر اتنا تو ہوا
مے کدہ اب نظر آتا ہے مکان واعظ

بدلے دنبے کے کریں رند اسی کو قربان
عید قرباں میں جو سن پائیں بیان واعظ

عرشؔ اس فصل جنوں میں مرے سودے کی طرح
اور بڑھ جائے الٰہی خفقان واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse