موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
by شکیب جلالی

موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
خیمۂ گل کے پاس ہی دجلۂ خوں بھی چاہئے

کشمکش حیات ہے سادہ دلوں کی بات ہے
خواہش مرگ بھی نہیں زہر سکوں بھی چاہئے

ضرب خیال سے کہاں ٹوٹ سکیں گی بیڑیاں
فکر چمن کے ہم رکاب جوش جنوں بھی چاہئے

نغمۂ شوق خوب تھا ایک کمی ہے مطربہ
شعلۂ لب کی خیر ہو سوز دروں بھی چاہئے

اتنا کرم تو کیجیے بجھتا کنول نہ دیجیے
زخم جگر کے ساتھ ہی درد فزوں بھی چاہئے

دیکھیے ہم کو غور سے پوچھئے اہل جور سے
روح جمیل کے لیے حال زبوں بھی چاہئے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse