Jump to content

موت آتی نہیں قرینے کی

From Wikisource
موت آتی نہیں قرینے کی
by شیخ عبداللطیف تپش
318105موت آتی نہیں قرینے کیشیخ عبداللطیف تپش

موت آتی نہیں قرینے کی
یہ سزا مل رہی ہے جینے کی

مے سے پرہیز شیخ توبہ کرو
اک یہی چیز تو ہے پینے کی

تمہیں کہتا ہے آئنہ خودبیں
باتیں سنتے ہو اس کمینے کی

ہو گیا جب سے بے نقاب کوئی
شمع روشن نہ پھر کسی نے کی

چشم تر آبرو تو پیدا کر
یوں نہیں بجھتی آگ سینے کی

اہل دنیا سے کیا بدی کا گلا
اے تپشؔ تو نے کس سے کی نیکی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.