منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری
by فائز دہلوی

منہ پھول سے رنگیں تھا و ساری تھی اس ہری
کھترانی ایک دیکھی میں پنگھٹ پہ جوں پری

چیری ہیں اس کی اربسی رمبھا و رادھکا
پربھو نے پھر بنائی نہیں ویسی دوسری

میں نے کہا کہ گھر چلے گی میرے ساتھ آج
کہنے لگی کہ ہم سوں نہ کر بات تو بری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse