منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی
by رند لکھنوی

منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی
دیکھ لی اے حور طلعت دیکھ لی

شکل بدلی اور صورت ہو گئی
اک نظر جس نے وہ صورت دیکھ لی

ایک بت سجدہ نہیں کرتا تجھے
بس خدایا تیری قدرت دیکھ لی

ہے عیاں حال سگ اصحاب کہف
جانور کی آدمیت دیکھ لی

چار دن بھی تو نہ تم سے نبھ سکی
آپ کی صاحب سلامت دیکھ لی

جانتے تھے ہم نہ ایذا ہجر کی
وہ بھی صاحب کی بدولت دیکھ لی

گھورتے ہیں اب نگاہ قہر سے
چار دن چشم عنایت دیکھ لی

کیوں اجل اب زہر پسواتا ہوں میں
راہ تیری ایک مدت دیکھ لی

کھل گئی بندے پہ قدر و منزلت
تھی جو صاحب کی حقیقت دیکھ لی

جا کے گھر جھوٹوں نہ پوچھی بات تک
بس تری جھوٹی محبت دیکھ لی

اس سے کہہ عادت سے جو واقف نہ ہو
دیکھ لی خو تیری خصلت دیکھ لی

بحر ہستی میں فقط مثل حباب
ہے مجھے اک دم کی مہلت دیکھ لی

آپ حیراں ہوگا اپنے حسن کا
آئینہ میں گر وہ صورت دیکھ لی

چاندنی راتوں میں چلاتا پھرا
چاند سی جس نے وہ صورت دیکھ لی

پھر وہی ہے بوریا اور اپنا فقر
چار دن کی جاہ و حشمت دیکھ لی

کیوں چراتا ہے وہ کافر مجھ سے آنکھ
کیا نگاہ چشم حسرت دیکھ لی

یاد آیا رندؔ وہ پیماں شکن
گر کہیں باہم محبت دیکھ لی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse