منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے
by فرحت کانپوری

منہ بولا بول جگت کا ہے جو من میں رہے سو اپنا ہے
یہ دل کا میٹھا میٹھا درد بھی گونگے کا سا سپنا ہے

یا رخ کو ہوا کے پھیر دے تو یا رخ پہ ہوا کے بہتا چل
سنسار کھپا لے اپنے میں سنسار میں ورنہ کھپنا ہے

مرنا ہی نہیں یہ جینا ہے یہ پریم کی جوالا ہے جس میں
چاندی کی طرح سے گلنا ہے سونے کی طرح سے تپنا ہے

اس مایا جال سے بچ کر چل ہر ایک قدم پر پھندا ہے
سنسار کی مایا دھوکا ہے سنسار کی مایا سپنا ہے

اب دل کی تڑپ میں جیون ہے جیون میں تڑپ ہے بجلی کی
اب دل کو سدا ہی دھڑکنا ہے فرحتؔ کو سدا ہی تڑپنا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse