منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں
by سخی لکھنوی

منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں
گھر سے واعظ کہیں فاضل تو نہیں

تم نہ آسان کو آساں سمجھو
ورنہ مشکل مری مشکل تو نہیں

کیا سنبھالے میرے دل کا لنگر
زلف ہے کچھ وہ سلاسل تو نہیں

آج میں دل کو جدا کرتا ہوں
دیکھیے آپ کے قابل تو نہیں

زلزلہ میں جو زمیں آتی ہے
یہ بھی اس شوخ پہ بسمل تو نہیں

درد کو گردہ تڑپنے کو جگر
ہجر میں سب ہیں مگر دل تو نہیں

ہڈیاں کھانے کو کھاتا ہے ہما
سگ جاناں کے مقابل تو نہیں

بولا وہ گل جو سنی آہ سخیؔ
ایسی آواز عنادل تو نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse