مل گیا شرع سے شراب کا رنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مل گیا شرع سے شراب کا رنگ
by اکبر الہ آبادی

مل گیا شرع سے شراب کا رنگ
خوب بدلا غرض جناب کا رنگ

چل دیئے شیخ صبح سے پہلے
اڑ چلا تھا ذرا خضاب کا رنگ

پائی ہے تم نے چاند سی صورت
آسمانی رہے نقاب کا رنگ

صبح کو آپ ہیں گلاب کا پھول
دوپہر کو ہے آفتاب کا رنگ

لاکھ جانیں نثار ہیں اس پر
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ

ٹکٹکی بندھ گئی ہے بوڑھوں کی
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ

جوش آتا ہے ہوش جاتا ہے
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ

رند عالی مقام ہے اکبرؔ
بو ہے تقویٰ کی اور شراب کا رنگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse