مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی
by نظیر اکبر آبادی

مل کر صنم سے اپنے ہنگام دل کشائی
ہنس کر کہا یہ ہم نے اے جاں بسنت آئی

سنتے ہی اس پری نے گل گل شگفتہ ہو کر
پوشاک زر فشانی اپنی وہیں رنگائی

جب رنگ کے آئی اس کے پوشاک پر نزاکت
سرسوں کی شاخ پر کل پھر جلد اک منگائی

اک پنکھڑی اٹھا کر نازک سے انگلیوں میں
رنگت کو اس کی اپنی پوشاک سے ملائی

جس دم کیا مقابل کسوت سے اپنی اس کو
دیکھا تو اس کی رنگت اس پر ہوئی سوائی

پھر تو بصد مسرت اور سو نزاکتوں سے
نازک بدن پہ اپنے پوشاک وہ کھپائی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse