ملک کی محبت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ملک کی محبت
by احمق پھپھوندوی

جسے ملک سے اپنے الفت نہیں ہے
وہ دل قابل عفو و رحمت نہیں ہے
بڑی چیز ہیں اتحاد و محبت
بغیر ان کے دنیا میں عزت نہیں ہے
خدایا وطن کی محبت عطا کر
کہ اس کے سوا کوئی دولت نہیں ہے
یہ آپس کی ناچاقیاں ختم کر دو
کوئی اس سے بڑھ کر جہالت نہیں ہے
جو تعلیم دیتا ہے جنگ و جدل کی
کبھی مصلح ملک و ملت نہیں ہے
جو رکھتا ہے آپس میں بغض و عداوت
وہ ہرگز سزاوار عظمت نہیں ہے
سکھاتا ہے جو خود سری و شرارت
وطن کو اب اس کی ضرورت نہیں ہے
الٰہی ان آنکھوں کو بے نور کر دے
جن آنکھوں میں نور مروت نہیں ہے
جو انسان ہے آدمیت سے خالی
اسے جانور پر فضیلت نہیں ہے
نہیں عزت قوم جس کی نظر میں
جہاں میں کہیں اس کی عزت نہیں ہے
حکومت وہ برباد ہو کر رہے گی
رعایا کو جس کی ضرورت نہیں ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse