مقصود الفت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مقصود الفت
by غلام بھیک نیرنگ

کیا مرے حسن دل آویز پہ تو مرتا ہے
شعلہ روئی پہ مری جان فدا کرتا ہے
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر
نگہ عشق رخ مہر جہاں تاب پہ ڈال
حسن بے مثل کو جس کے نہ اجل ہے نہ زوال
کم سنی پر مری مائل ہے طبیعت تیری
حسن نوخیز سے وابستہ ہے الفت تیری
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر
تیری الفت کے ہے قابل رخ زیبائے بہار
جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار
چاہتا ہے مجھے تو کیا مری حشمت کے لیے
دل ہے بے کل ترا میرے زر و دولت کے لیے
یہ اگر سچ ہے تو جا مجھ سے محبت مت کر
چاہیئے تجھ کو کرے بحر گہر خیز سے پیار
جس کے انمول جواہر کا نہیں کوئی شمار
پیار مجھ سے ہے تجھے کیا مری الفت کے لیے
دل ہے پروانہ ترا شمع محبت کے لیے
یہ اگر سچ ہے تو کر مجھ سے محبت پیارے
بہتر از مہر و بہار دل شیدا میرا
بحر میں بھی نہیں ایسا گہر مہر و وفا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse