مقصد حیات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مقصد حیات
by حاجی لق لق

زندگی اپنی نمائش گاہ مصنوعات ہے
چار دن بجلی کے لیمپ اور پھر اندھیری رات ہے

آئے ہیں دنیا میں کوئی کام کرنے کے لیے
کچھ خدا سے اور کچھ بیوی سے ڈرنے کے لیے

ہے جوانوں کے لیے سنما میں جانا زندگی
جیب میں پائی نہ ہو ٹائی لگانا زندگی

مہ وشوں سے باغ میں آنکھیں لڑانا زندگی
غسل خانے میں اکیلے گنگانا زندگی

عشق بازی اور موسیقی نہیں تو کچھ نہیں
اور کچھ کچھ مے سے دلچسپی نہیں تو کچھ نہیں

شعر کہنا بھی بنا جاتا ہے جزو زندگی
نام چھپ جانا رسالے میں ہے حد شاعری

نثر میں اشعار کہہ لینا ہے اک صنعت نئی
اور اگر یہ بھی نہیں خالی تخلص ہی سہی

نام کے ساتھ ایک دو الفاظ کی دم چاہیئے
شعر پھیکا ہی سہی لیکن ترنم چاہیئے

زندگی کا ایک مقصد لیڈری کرنا بھی ہے
چندہ کھا کر قوم کی الفت کا دم بھرنا بھی ہے

ملک پر جاں دینا لفظی طور پر مرنا بھی ہے
اس پہ مردہ باد کے نعروں سے کچھ ڈرنا بھی ہے

بن کے لیڈر سو رہے تو زندگی کس کام کی
امن قائم ہو گیا تو لیڈری کس کام کی

مقصد حجام ہے عورت بنانا مرد سے
مقصد اپنا ہے ڈرانا بت کو آہ سرد سے

زندگی کے اور مقصد بھی ہیں انساں کے لیے
کوئی ایواں کے لیے ہے کوئی زنداں کے لیے

کوئی گلشن کے لیے کوئی بیاباں کے لیے
اور یہ لق لقؔ ہے تو افکار پریشاں کے لیے

رات دن اس کا قلم مصروف لقلقیات ہے
چار دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری رات ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse