مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک
by مرزا غالب

مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک
رہا ہے زور سے ابر ستارہ بار برس
کہاں ہے ساقی مہوش کہاں ہے ابر مطیر
بیار لامئے گلنار گوں ببار برس
خدا نے تجھ کو عطا کی ہے گوہر افشانی
در حضور پر اے ابر بار بار برس
ہر ایک قطرے کے ساتھ آئے جو ملک وہ کہے
امیر کلب علی خاں جییں ہزار برس
فقط ہزار برس پر کچھ انحصار نہیں
کئی ہزار برس بلکہ بے شمار برس
جناب قبلۂ حاجات اس بلا کش نے
بڑے عذاب سے کاٹے ہیں پانچ چار برس
شفا ہو آپ کو غالبؔ کو بند غم سے نجات
خدا کرے کہ یہ ایسا ہو سازگار برس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse