مفلسی سب بہار کھوتی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مفلسی سب بہار کھوتی ہے
by ولی دکنی

مفلسی سب بہار کھوتی ہے
مرد کا اعتبار کھوتی ہے

کیونکے حاصل ہو مج کو جمعیت
زلف تیری قرار کھوتی ہے

ہر سحر شوخ کی نگہ کی شراب
مجھ انکھاں کا خمار کھوتی ہے

کیونکے ملنا صنم کا ترک کروں
دلبری اختیار کھوتی ہے

اے ولیؔ آب اس پری رو کی
مجھ سنے کا غبار کھوتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse