مفلسی سب بہار کھوتی ہے
Appearance
مفلسی سب بہار کھوتی ہے
مرد کا اعتبار کھوتی ہے
کیونکے حاصل ہو مج کو جمعیت
زلف تیری قرار کھوتی ہے
ہر سحر شوخ کی نگہ کی شراب
مجھ انکھاں کا خمار کھوتی ہے
کیونکے ملنا صنم کا ترک کروں
دلبری اختیار کھوتی ہے
اے ولیؔ آب اس پری رو کی
مجھ سنے کا غبار کھوتی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |