Jump to content

معلوم کا نام ہے نشاں ہے نہ اثر

From Wikisource
معلوم کا نام ہے نشاں ہے نہ اثر
by اسماعیل میرٹھی
297625معلوم کا نام ہے نشاں ہے نہ اثراسماعیل میرٹھی

معلوم کا نام ہے نشاں ہے نہ اثر
گنجائش علم ہے بیاں ہے نہ خبر
علم اور معلوم میں دوئی کی بو ہے
اس واسطے علم ہے حجاب الاکبر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.