مصیبت تھی ہمارے ہی لئے کیوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مصیبت تھی ہمارے ہی لئے کیوں
by عزیز لکھنوی

مصیبت تھی ہمارے ہی لئے کیوں
یہ مانا ہم جئے لیکن جئے کیوں

نہ آنا اور پھر الزام دینا
کہ اتنے بے اثر نالے کئے کیوں

پس خم پینے میں ہے کیا بزرگی
جو پینا ہے تو پھر چھپ کر پئے کیوں

جو دی تھی حسن میں یہ دل فریبی
مجھے ہوش و حواس اتنے دیے کیوں

خیال جنبش مژگاں نہ رکھا
ہمارے زخم میں ٹانکے دیے کیوں

عزیزؔ الزام دیتا ہے مجھے ضبط
نہ تھی تاثیر تو نالے کئے کیوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse