مشکل اس کوچے سے اٹھنا ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مشکل اس کوچے سے اٹھنا ہو گیا
by ریاض خیرآبادی

مشکل اس کوچے سے اٹھنا ہو گیا
حشر بھی نقش کف پا ہو گیا

دیکھ واعظ مجھ کو میں کیا ہو گیا
آدمی تھا پی فرشتہ ہو گیا

اور ہی وادی وہ ہے اے اہل طور
قیس جس میں جا کے لیلیٰ ہو گیا

شاخ میں جب تک یہ ہے انگور ہے
شیخ نے توڑا کہ مینا ہو گیا

تم کو سمجھا حور تیرہ گور میں
اے فرشتو مجھ کو دھوکا ہو گیا

منہ جو کعبے میں کھلا وقت اذاں
بند ناقوس کلیسا ہو گیا

مے کدہ واعظ سے اب چھٹتا نہیں
باد پیما بادہ پیما ہو گیا

اے بتو اللہ کو سونپا تمہیں
بت کدہ سنتا ہوں کعبہ ہو گیا

باغ تک جاتے بھی ہیں آتے بھی ہیں
اب قفس تو گھر ہمارا ہو گیا

آئے گا پینے پلانے کا مزا
پارسا اب بادہ پیما ہو گیا

موت آئی آپ کا منہ دیکھ کر
آپ کا بیمار اچھا ہو گیا

ڈوب جائیں تارے وہ طوفاں کہاں
اشک تو آنکھوں کا تارا ہو گیا

رنگ بدلا کیا زمانے نے ریاضؔ
دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse