مشرب
Appearance
کیوں کہئے کسی سے کہ ہمیں کوئی پلائے
قسمت میں اگر مے نہیں مل جائے گی چائے
صہبا نہ ہو شبنم سہی چائے ہو کہ زہراب
شے بس وہی جو غم زدہ کے غم کو بھلائے
پینے کا سلیقہ ہو تو بے مول بھی پی لیں
ویرانہ بھی ہو کیف گہ صحرا بھی سرائے
ساقی کو ہے بے جنبش لب تشنہ لبی شاق
کیوں ساقی گری کے کوئی یوں ناز اٹھائے
ہے کون بجز تیرے اے ساقی جو سنبھالے
جب شدت نشہ ترے رندوں کو گرائے
مے نوشی بھی ہے معرکہ آرائی کا اک عکس
باطل سے جو ٹکرا نہ سکے شیشوں کو ٹکرائے
مستی سہی لیکن ہے بلا خیرگئ جوش
پیمانہ کی آغوش سے جو مے کو اڑائے
آخر کسے اندازہ خمار شب دی کا
اب مے کدہ ویراں پڑا مے ہے کہاں آئے
ہاں تاش کے پتوں میں کچھ احباب تو مشغول
جو منتشر یاد ہو دل کیسے بھلائے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |