مسیحا آ کے بالیں پر جو رو جائے تو رو جائے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مسیحا آ کے بالیں پر جو رو جائے تو رو جائے
by صغرا ہمایوں مرزا

مسیحا آ کے بالیں پر جو رو جائے تو رو جائے
نصیبہ جاگ کر اپنا جو سو جائے تو سو جائے

مجھے پروا نہ اچھے کی برائی کا نہ خطرہ ہے
مرا دل تیرے ہاتھوں سے جو کھو جائے تو کھو جائے

نہ جینے کی خوشی مجھ کو نہ مرنے کا الم کچھ ہے
جو ہونا ہے مقدر میں وہ ہو جائے تو ہو جائے

رقیب رو سیہ سے ہے عبث امید نیکی کی
کوئی کانٹا مرے حق میں جو بو جائے تو بو جائے

نہ کی کچھ قدر جیتے جی وہ پچھتاتا ہے مرنے پر
مری تربت پہ اب آ کر جو رو جائے تو رو جائے

مرے اشک ندامت سے حیاؔ مجھ کو یقیں ہے یہ
گنہ جو کچھ ہوا مجھ سے وہ دھو جائے تو دھو جائے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse