مسلم لیگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مسلم لیگ
by شبلی نعمانی

لوگ کہتے ہیں کہ آمادۂ اصلاح ہے لیگ
یہ اگر سچ ہے تو ہم کو بھی کوئی جنگ نہیں
صیغۂ راز سے کچھ کچھ یہ بھنک آتی ہے
کہ ہم آہنگئ احباب سے اب ننگ نہیں
فرق اتنا تو بظاہر نظر آتا ہے ضرور
اب خوشامد کا ہر اک بات میں وہ رنگ نہیں
عرض مطلب میں زباں کچھ تو ہے کھلتی جاتی
گرچہ اب تک بھی حریفوں سے ہم آہنگ نہیں
وہ بھی اب نقد حکومت کو پرکھتے ہیں ضرور
جن کو اب تک بھی تمیز گہر و سنگ نہیں
قوم میں پھونکتے رہتے ہیں جو افسون وفا
ان کی افسانہ طرازی کا بھی وہ ڈھنگ نہیں
وہ بھی کہتے ہیں کہ اس جنس وفا کی قیمت
جس قدر ملتی ہے ذرہ کے بھی ہم سنگ نہیں
آگے تھے حلقۂ تقلید میں جو لوگ اسیر
سست رفتار تو اب بھی ہیں مگر لنگ نہیں
آپ لبرل جو نہیں ہیں تو بلا سے نہ سہی
یاں کسی کو طلب افسر و اورنگ نہیں
کام کرنے کے بہت سے ہیں جو کرنا چاہیں
اب بھی یہ دائرۂ سعی و عمل تنگ نہیں
سال میں یہ جو تماشا سا ہوا کرتا ہے
کام کرنے کا یہ انداز نہیں ڈھنگ نہیں
کچھ تو نظم و نسق ملک میں بھی دیجئے دخل
شیوۂ حق طلبی ہے یہ کوئی جنگ نہیں
کچھ نہ کچھ نظم حکومت میں ہے اصلاح ضرور
ہم نہ مانیں گے کہ اس آئینہ میں زنگ نہیں
کم سے کم حاکم اضلاع تو ہوں اہل وطن
کیا ہزاروں میں کوئی صاحب فرہنگ نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse