مست ہم کو شراب میں رہنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مست ہم کو شراب میں رہنا
by میر محمدی بیدار

مست ہم کو شراب میں رہنا
کچھ ہو اس سیر آب میں رہنا

ابھی تو کچھ نیں کیا ہے غصے ہو
یونہی یونہی عتاب میں رہنا

اور سے بے حجابیاں کرنا
ایک ہم سے حجاب میں رہنا

تجھ بن اے شمع رو مجھے ہر شب
شعلہ سا اضطراب میں رہنا

یاد میں اس کی زلف کی اے دل
کب تئیں پیچ و تاب میں رہنا

کچھ تنبہ تجھے نہیں اب تک
نام بیدارؔ خواب میں رہنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse