مستقبل

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مستقبل
by احمق پھپھوندوی

آنے والا ہے بہت جلد ایک ایسا عہد بھی
دہر کے حالات موجود فنا ہو جائیں گے
اور ہی ہو جائیں گے کچھ یہ زمین و آسماں
اور ہی کچھ روز و شب صبح و مسا ہو جائیں گے
رفعتوں پر ہر طرف چھا جائے گا ضعف و جمود
عرش والے مائل تحت الثریٰ ہو جائیں گے
پستیاں کر لیں گی طے سارے مقامات فراز
خاک کے ذرے ثریا تک رسا ہو جائیں گے
عظمت و ذلت کا سارا امتیاز اٹھ جائے گا
ایک منزل میں شہنشاہ و گدا ہو جائیں گے
خاک میں مل جائے گا سرمایہ داروں کا غرور
اہل نخوت راہئ ملک فنا ہو جائیں گے
فقر و فاقہ کی جگہ لے لیں گے اطمینان و عیش
مفلس و مزدور آزاد بلا ہو جائیں گے
صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا نام ظلم و جبر
اہل استبداد سب بے دست و پا جائیں گے
حاکم و محکوم میں باقی نہ ہوگا کوئی فرق
ایک اہل تخت و اہل بوریا ہو جائیں گے
منہدم ہو جائے گا دیوار زنداں خودبخود
اہل زنداں قید محنت سے رہا ہو جائیں گے
ٹوٹ جائیں گی قفس کی تیلیاں اک آن میں
چہچہوں سے بوستاں رنگیں نوا جو جائیں گے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse