مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے
by زین العابدین خاں عارف

مر جائیں گے لیکن کبھی الفت نہ کریں گے
ہم جینے کو اپنے یہ مصیبت نہ کریں گے

ہے دل میں کہ مل جائیے اب بو الہوسوں میں
پھر ہم سے کہاں تک وہ مروت نہ کریں گے

کہتے ہیں مری جان کا جانا نہیں ممکن
جب تک وہ مجھے آپ سے رخصت نہ کریں گے

اے خضر جو پینا ہو ہمیں آب بقا بھی
اس پھرنے سے مے خانہ کی خدمت نہ کریں گے

تو اب تو گریباں کو مرے چھوڑ دے عارفؔ
بس آج سے ہم تجھ کو نصیحت نہ کریں گے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse