مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے
by حسن بریلوی

مرے مرنے سے تم کو فکر اے دل دار کیسی ہے
تمہاری دل لگی کو محفل اغیار کیسی ہے

ہمارے گھر سے جانا مسکرا کر پھر یہ فرمانا
تمہیں میری قسم دیکھو مری رفتار کیسی ہے

وہ مجھ سے پوچھتے ہیں غیر سے اور تم سے کیوں بگڑی
ذرا ہم بھی سنیں آپس میں یہ تکرار کیسی ہے

معاذ اللہ برق حسن کس کی آنکھیں اٹھنے دے
تماشائی نہیں واقف کہ شکل یار کیسی ہے

حسنؔ جام مے گل رنگ لے کر سوچتے کیا ہو
اگر قیمت نہیں قیمت میں یہ دستار کیسی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse