مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
by نوح ناروی

مرے دل کی خطائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں
خطاؤں پر سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

کہاں سے میں کہاں آیا کہاں سے دل کہاں پہنچا
محبت کی ہوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

نہیں معلوم کیا روز جزا پیش آنے والا ہے
قیامت میں سزائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

کوئی جیتا ہے ان سے اور مرتا ہے کوئی ان پر
لگاوٹ کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

علاج عشق سے اے چارہ گر تکلیف بڑھتی ہے
مرے حق میں دوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

یہی کہتا ہے سن سن کر وہ اہل غم کے نالوں کو
فقیروں کی صدائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

ادھر میری طبیعت بھی نہیں رکتی نہیں تھمتی
ادھر ان کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

چلو رندوں بڑھو آؤ پیو پھر فصل گل آئی
یہ ساقی کی صدائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

کہیں ایسا نہ ہو بڑھ جاے پہلے سے جنوں میرا
گھٹائیں بھی ہوائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

قیامت کے جو منکر ہوں وہ دیکھیں میری آنکھوں سے
حسینوں کی ادائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

دم بیداد وہ اے نوحؔ دل میں یہ سمجھ رکھے
ہماری بد دعائیں بھی قیامت ہیں قیامت ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse