مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا
by جوشش عظیم آبادی

مرے جب تک کہ دم میں دم رہے گا
یہی رونا یہی ماتم رہے گا

کہاں تک یہ غرور حسن ظالم
ہمیشہ کیا یہی عالم رہے گا

یہی سوزش ہے داغوں کی تو کیوں کر
سلامت پنبۂ مرہم رہے گا

جدا جب تک ہوں اے بے درد تجھ سے
یہی درد اور دل باہم رہے گا

اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
اگر یہ دیدۂ نم نم رہے گا

بہ رنگ شبنم آ کر قطرۂ عشق
ہماری ہر مژہ پر جم رہے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse