Jump to content

مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ

From Wikisource
مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ
by وحشت کلکتوی
318900مروت کا پاس اور وفا کا لحاظوحشت کلکتوی

مروت کا پاس اور وفا کا لحاظ
کرے آشنا آشنا کا لحاظ

دم سجدہ سر سخت تھا بے ادب
کیا کچھ نہ اس نقش پا کا لحاظ

نہ محروم رکھ مجھ کو حسن قبول
رہے کچھ تو دست دعا کا لحاظ

وہ ہیں پاس اب بس کر اے درد دل
کرے کچھ مرض بھی دوا کا لحاظ

ملائی نہ وحشتؔ کبھی اس سے آنکھ
مجھے تھا جو اس کی حیا کا لحاظ


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.