مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے
by جوشش عظیم آبادی

مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے
جی سے کسی کے نہ اتر جائیے

قتل تو کرتا نہیں وہ کس طرح
اس کے گناہ گار ٹھہر جائیے

کیا لکھوں طاقت نہیں اے نامہ بر
مرنے ہی کی لے کے خبر جائیے

آئے ہو گر یاں تلک اے مہرباں
بیٹھے کوئی دم تو ٹھہر جائیے

سوئے حرم یا طرف بت کدہ
الغرض اے شیخ جدھر جائیے

دونوں جگہ جلوہ گہہ یار ہے
خواہ ادھر خواہ ادھر جائیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse