مرقع زبان و بیان دہلی/شہری بیگمات کے محاورے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

شہری بیگمات کے محاورے


اب چند شہری بیگمات کے محاورے بھی ملاحظہ فرمائیے۔ان میں سے اکثر مشترک بھی ہیں۔

تیز ہونا: غصہ ہونا، خفا ہونا، جھلانا

کلیجہ پکڑے پھرنا: بے تابانہ پھرنا

کُشتم کُشتا: مارپیٹ۔ گتھم گتھا۔ غٹ پٹ

کلیجہ پکڑ کر رہ جانا: دل مسوس کر رہ جانا۔ آہ کر کے دم بخود ہو جانا

منہ فق فق ہو رہا ہے: چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں۔ خوف یا ناتوانی سے چہرہ اتر رہا ہے

ماتھا ٹھنکا: کسی آنے والے صدمہ یا آفت کا اندیشہ گزرا

ہونٹ چاٹنا: مزہ لینا۔ لذت یاد کرنا جیسے اس مزہ کا کھانا کھلایا کہ آج تک ہونٹ چاٹ رہے ہیں۔

ڈال کا ٹوٹا: انوکھا، عجوبہ

ٹیکے کا: (1) حقدار (2) مستحق، وارثِ تاج و تخت، گدی کا مالک۔ راج تلک کا مستحق(3) مخصوص، خصوصیت رکھنے والا، مستحق، خاص کیا گیا، نام زد کیا گیا۔ (4) نرالا، انوکھا، عجوبہ جیسے ماں بچے سے کہتی ہے: ایک تم ہی ٹیکے کے نہیں ہو کہ سب آم تمھیں کو دے دوں۔

چوٹی والا: بھتنا

ڈالی والا: بندر

پتوں والی: مولی

اُجلی: دھوبن

ہلکان کرنا: مضمحل کرنا، ہلاک کرنا

لقّات: نہایت دبلا جیسے سوکھ کر لقّات ہوگیا

اوپر والی: چیل

اوپر والا: چاند، قمر، ماہ، چندرماں۔ مشترک بیگمات قلعہ و دہلی

جلے پاؤں کی بلی: ایک جگہ نہ ٹھہرنے والی

لہو پانی ایک کرنا: غم و غصہ کھانا۔ پیچ و تاب کھانا۔ جان ہلکان کرنا

آنکھوں میں نیند گُھلنا: آنکھیں کڑوانا۔ نیند کے جھونکے آنا۔ نیند بھر آنا۔ نیند کا زور ہونا۔نہایت غنودگی ہونا

اب سے دور: جب کسی کی بیماری کا ذکر دُہرانا ہوتا ہے تو پہلے یہ کلمہ زبان پر لاکر اس کا ذکر کیا جاتا ہے۔ یعنی زمانہ حال سے محفوظ رہ کر

جان سے دور: یعنی مشبہ کو مشبہ بہ کا کچھ اثر نہ پہنچے۔ کسی متوفی کا ذکر اپنے عزیز سے تشبیہ دے کر بیان کرتے وقت یہ کلمہ زبان پر لاتی ہیں۔

آ بے لونڈے جا بے لونڈے کرنا: آدمی کو حیران کرنا، دق کرنا، ہیرا پھیری کرانا، ناحق ستانا، فضول کام لینا۔ ذرا سے کام کے واسطے بار بار بھیجنا

اپنی والیوں پر آنا: اپنی ضد اور ہٹ پر آنا، اپنی سی کرنا، ذاتی جلال و غضب سے کام لینا

اپنی چھاتی پر ہاتھ رکھنا: اپنے دل کا سا حال جاننا

آمنے سامنے کا بنج یا رشتہ: جس گھر کی بیٹی لینی اسی گھر میں بیٹی دینی۔ آنٹے سانٹے کا ناتا

علی ہذا، ات گت، ارواح بھرنا، اس کی ارواح ادھر ہی رہے، اس کی ارواح نہ شرمائے، آسمان میں تھگلی لگانا، اللہ آمیں کا، امن چین، اندھیرے گھر کا اجالا، مرت بیاہی، آنچل میں بات باندھنا، ہلکا خون،غرض یہ محاورے کہاں تک لکھے جائیں۔ ہماری “لغات النساء” میں یہ سب بافراط موجود ہیں جو ایک دفعہ جل جانے کے بعد اب پھر از سر نو تیار کی گئی ہے۔ اگر کہیں سے مدد مل گئی تو بہت جلد چھاپ دی جائے گی۔ غرض یہ تو زیادہ تر ایام غدر سے پیشتر کے محاورات کا نمونہ ہے۔