مرقع زبان و بیان دہلی/زبان اردو اوّل کن کن زبانوں سے مخلوط ہوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

زبان اردو اوّل کن کن زبانوں سے مخلوط ہوئی


اُس زمانے میں اردو کو صرف چار زبانوں سے مرکب خیال کرتے تھے یعنی عربی، فارسی، ترکی، ہندی کے مجموعے کا نام ریختہ یا اردو تھا۔ مگر نہیں، اس میں شاذ و نادر تاجرانِ ممالکِ غیر کے سبب پرتگالی، فرانسیسی، انگریزی زبان نے بھی کچھ دخل پالیا تھا۔ چنانچہ محسن دہلوی نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے:

کیوں نہ مطبوعِ جہاں یاں کی زباں ہو محسنؔ

سب زبانوں کا خلاصہ ہے زبان دہلی

لیکن اب تو قریب قریب چوتھائی انگریزی زبان اس میں شامل ہو گئی ہے اور ہوتی چلی جاتی ہے۔ اخیر میں جا کر اردو زبان کے صرف افعال ہی افعال رہ جائیں گے۔ تذکیر و تانیث، ترکیب نحوی وغیرہ کے سب جھگڑے جاتے رہیں گے۔

پہلی اور کسی قدر موجودہ حالت تو ضمناً آپ صاحبوں کی نظر سے گزر گئی۔ اب موجودہ حالت کی کسی قدر وضاحت کے ساتھ کیفیت بیان کی جاتی ہے۔

اردو زبان کو جسے اب ہندوستانی زبان کہنا پڑے گا،بخیالِ وسعت بہت کچھ ترقی ہے اور بلحاظِ فصاحت و بلاغت نہایت تنزل۔ کتابی عبارت، تصانیفی حالت تو اب بہت کچھ بدل گئی۔اخلاقی اور علم ادب کی تحریر کا بھی قریب قریب یہی حال ہے۔ ٹکسالی زبان خود ٹکسال باہر ہو گئی۔ عوام کالانعام کی بولی نے اس کی جگہ سنبھال لی۔ اس بھرتی کی ترقی کے اسباب مختلف ممالک کے سیاحوں، ریلوے پاسنجروں، دُخانی کارخانوں، انجینئروں کے کاموں، ملک ملک کے قُلیوں، کاریگروں، فوجی سپاہیوں، متفرق محکموں، ڈاک خانوں، تارگھروں، ریلوے ملازموں، اہل پیشہ، اہل حرفہ کے محاوروں، تھیٹروں کے ناولوں، ڈراموں، مذہبی مباحثوں، اخباروں، تازہ ولایت صاحب لوگوں، خدمت گاروں، خانساماؤں، بٹلروں کے بے قاعدہ، غیر مربوط، غیر مانوس، بے ڈھنگے الفاظ ہیں جو کثرت سے معمولی زبان میں آمیز ہو گئے ہیں۔