مرض عشق دل کو زور لگا
Appearance
مرض عشق دل کو زور لگا
جاں بلب ہوں خیال گور لگا
بے طرح کچھ گھلا ہی جاتا ہے
شمع کی طرح دل کو چور لگا
تیرے مکھڑے کو یوں تکے ہے دل
چاند کے جوں رہے چکور لگا
در و دیوار پر ہر ایک طرف
آنسوؤں سے اثرؔ کے شور لگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |