Jump to content

مرثیہ بال گنگا دھر تلک

From Wikisource
مرثیہ بال گنگا دھر تلک
by برج نرائن چکبست
301966مرثیہ بال گنگا دھر تلکبرج نرائن چکبست

موت نے رات کے پردے میں کیا کیسا وار
روشنئ صبح وطن کی ہے کہ ماتم کا غبار

معرکہ سرد ہے سویا ہے وطن کا سردار
طنطنہ شیر کا باقی نہیں سونا ہے کچھار

بیکسی چھاتی ہے تقدیر پھری جاتی ہے
قوم کے ہاتھ سے تلوار گری جاتی ہے

اٹھ گیا دولت ناموس وطن کا وارث
قوم مرحوم کے اعزاز کہن کا وارث

جاں نثار ازلی شیر دکن کا وارث
پیشواؤں کے گرجتے ہوئے رن کا وارث

تھی سمائی ہوئی پونا کی بہار آنکھوں میں
آخری دور کا باقی تھا خمار آنکھوں میں

موت مہراشٹ کی تھی یا تری مرنے کی خبر
مردنی چھا گئی انسان تو کیا پتھر پر

پتیاں جھک گئیں مرجھا گئے صحرا کے شجر
رہ گئے جوش میں بہتے ہوئے دریا تھم کر

سرد و شاداب ہوا رک گئی کہساروں کی
روشنی گھٹ گئی دو چار گھڑی تاروں کی

تھا نگہبان وطن دبدبۂ عام ترا
نہ ڈگیں پاؤں پہ تھا قوم کو پیغام

دل رقیبوں کے لرزتے تھے یہ تھا کام تیرا
نیند سے چونک پڑے سن جو لیا نام تیرا

یاد کر کے تجھے مظلوم وطن روئیں گے
بندۂ رسم جفا چین سے اب سوئیں گے

زندگی تیری بہار چمنستان وفا
آبرو تیرے لئے قوم سے پیمان وفا

عاشق نام وطن کشتہ ارمان وفا
مرد میدان وفا جسم وفا جان وفا

ہو گئی نذر وطن ہستئ فانی تیری
نہ تو پیری رہی تیری نہ جوانی تیری

اوج ہمت پہ رہا تیری وفا کا خورشید
موت کے خوف پہ غالب رہی خدمت کی امید

بن گیا قید کا فرمان بھی راحت کی نوید
ہوئے تاریکیٔ زنداں میں ترے بال سپید

پھر رہا ہے مری نظروں میں سراپا تیرا
آہ و قید ستم اور بڑھاپا تیرا

معجزہ اشک محبت کا دکھایا تو نے
ایک قطرہ سے یہ طوفان اٹھایا تو نے

ملک کو ہستی بیدار بنایا تو نے
جذبۂ قوم کو جادو کو جگایا تو نے

اک تڑپ آ گئی سوتے ہوئے ارمانوں میں
بجلیاں کوند گئیں قوم کے ویرانوں میں

لاش کو تیری سنواریں نہ رفیقان کہن
ہو جبیں کے لئے صندل کی جگہ خاک وطن

تر ہوا ہے جو شہیدوں کے لہو سے دامن
دیں اسی کا تجھے پنجاب کے مظلوم کفن

شور ماتم نہ ہو جھنکار ہو زنجیروں کی
چاہیے قوم کے بھیشم کو چتا تیروں کی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.