مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا
by سیماب اکبرآبادی

مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا
نیا اک کارواں گرد رہ منزل سے نکلے گا

ہمارے منہ سے اور شکوہ تمہارا ہو نہیں سکتا
تمہارا نام بھی شاید بڑی مشکل سے نکلے گا

نہ ہوگا گوشۂ دامن مرا وابستۂ منزل
نہ جب تک ہاتھ تیرا پردۂ منزل سے نکلے گا

مری آنکھیں ہیں بزم رنگ و بو میں منتظر تیری
نہیں معلوم تو کب تک حجاب دل سے نکلے گا

میں اپنے دل کو یوں پیش نظر سیمابؔ رکھتا ہوں
کہ میرا چاند جب نکلا اسی منزل سے نکلے گا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse