مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
by حکیم محمد اجمل خاں شیدا

مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
کتنا ہی درد دل ہو مگر چشم تر نہ ہو

وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال
وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو

ایسی تو بے اثر نہیں بیتابئ فراق
نالے کروں میں اور کسی کو خبر نہ ہو

مل جاؤ تم تو شب کو بڑھا لیں گے تا ابد
مانگیں گے یہ دعا کہ الٰہی سحر نہ ہو

زلف ان کی اپنے رخ پہ پریشاں کریں گے ہم
ڈر ہے شب وصال کہیں مختصر نہ ہو

میں ہوں وہ تفتہ دل کی ہوا آفتاب پر
میرا گماں کہ آہ کا میری شرر نہ ہو

شیداؔ کو تیرے خوف کسی کا نہیں یہاں
سارا جہاں ہو اس کا عدو تو مگر نہ ہو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse