مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
by خواجہ میر درد

مرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
زباں جب تلک ہے یہی گفتگو ہے

خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا
میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے

تمنا تری ہے اگر ہے تمنا
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے

کیا سیر سب ہم نے گلزار دنیا
گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے

غنیمت ہے یہ دید و دید یاراں
جہاں آنکھ مند گئی نہ میں ہوں نہ تو ہے

نظر میرے دل کی پڑی دردؔ کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی رو بہ رو ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse