مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
by میر قمر الدین منت

مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
پھر تمنا کو یہاں مژدۂ مایوسی ہے

میری ہی طرح جگر خوں ہے ترا مدت سے
اے حنا کس کی تجھے خواہش پا بوسی ہے

آہ اے کثرت داغ غم خوباں کہ مدام
صفحۂ سینہ پر از جلوۂ طاؤسی ہے

تہمت عشق عبث کرتے ہیں مجھ کو منتؔ
ہاں یہ سچ ملنے کی خوباں سے تو اک خو سی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse